صحابہ کرام پر چند اعتراضات کے جوابات

 


صحابہؓ پر چند اعتراضات کے جوابات

اسلام کی ابتدائی تاریخ میں صحابۂ کرام رضوان اللہ علیہم اجمعین وہ مقدس جماعت ہے جنہوں نے براہِ راست رسولِ اکرم ﷺ کی صحبت اختیار کی، دینِ اسلام کو قبول کیا، اور اسے دنیا کے کونے کونے تک پہنچایا۔ قرآن و سنت میں ان کی عظمت و فضیلت کے بے شمار دلائل موجود ہیں۔ تاہم بعض گمراہ فرقے یا ناسمجھ افراد مختلف اعتراضات کے ذریعے ان کی شان کو مجروح کرنے کی کوشش کرتے ہیں۔ ذیل میں چند مشہور اعتراضات کا جائزہ اور ان کے معقول جوابات پیش کیے جا رہے ہیں۔


1. اعتراض: بعض صحابہؓ نے ایک دوسرے سے جنگ کیوں کی؟

جواب:
یہ اعتراض دراصل فہم و بصیرت کی کمی سے پیدا ہوتا ہے۔ صحابہ کرامؓ کے مابین جو واقعاتِ جنگ (جیسے جنگِ جمل اور صفین) پیش آئے، وہ دین دشمنی یا دنیا طلبی کی بنیاد پر نہیں بلکہ اجتہادی اختلافات کی وجہ سے تھے۔ ہر فریق کا مقصد خیر ہی تھا۔
نبی ﷺ نے فرمایا:

"میری امت میں جب دو گروہ آپس میں جنگ کریں گے تو دونوں پر لعنت مت کرو، بلکہ کہو کہ اللہ دونوں کو حق پر جمع کر دے۔"
(حدیث: بخاری و مسلم)

یعنی یہ جنگیں نیت کے فساد پر نہیں بلکہ حق کی تلاش میں ہوئیں۔ صحابہ کرامؓ کے اختلافات علمی و اجتہادی تھے، ذاتی و دنیوی نہیں۔


2. اعتراض: بعض صحابہؓ سے غلطیاں ہوئیں، تو کیا وہ معصوم تھے؟

جواب:
اسلام یہ نہیں کہتا کہ صحابہ کرامؓ معصوم عن الخطا تھے، بلکہ وہ عادل اور حق کے طالب تھے۔ اگر ان سے کوئی خطا ہوئی تو وہ انسانی تقاضے کے تحت تھی۔
قرآن مجید میں ارشاد ہے:

"اللہ ان سب سے راضی ہوا، اور وہ سب اللہ سے راضی ہوئے۔"
(التوبہ: 100)

یعنی اللہ تعالیٰ نے ان کی مجموعی خدمات اور اخلاص کی بنیاد پر ان کی مغفرت فرما دی۔ ان کی معمولی لغزشیں ان کے بحرِ خدمت و قربانی کے مقابلے میں کچھ حیثیت نہیں رکھتیں۔


3. اعتراض: خلافت کے معاملے میں صحابہؓ نے آپس میں اختلاف کیوں کیا؟

جواب:
خلافت کے معاملے میں اختلاف سیاسی نہیں بلکہ انتظامی نوعیت کا تھا۔ ہر ایک کا مقصد یہ تھا کہ امت کے لیے سب سے بہتر شخص خلیفہ بنے۔
سقیفہ بنی ساعدہ میں مہاجرین و انصار کے درمیان جو گفتگو ہوئی، وہ خیر خواہی پر مبنی تھی۔
نتیجہ یہ نکلا کہ حضرت ابوبکر صدیقؓ جیسے عظیم شخصیت پر سب کا اجماع ہو گیا۔
یہی بات بعد میں حضرت عمرؓ، حضرت عثمانؓ اور حضرت علیؓ کے انتخاب میں بھی ظاہر ہوئی۔
ان اختلافات کو دشمنی کہنا سراسر زیادتی ہے۔


4. اعتراض: بعض صحابہؓ کے بارے میں قرآن میں تنبیہ آئی ہے، تو کیا وہ قابلِ اعتراض ہیں؟

جواب:
قرآن کریم نے جہاں بعض صحابہؓ کو تنبیہ فرمائی، وہاں ساتھ ہی ان کی اصلاح اور درجات کی بلندی کی خوشخبری بھی دی۔
مثلاً:

"اور بعض ایسے ہیں جن سے خطا ہوئی، پھر انہوں نے توبہ کی، تو اللہ نے ان کی توبہ قبول فرمائی۔"
(التوبہ: 102)

یہ قرآن کا اصول ہے کہ تنبیہ کا مقصد اصلاح ہوتا ہے، تنقید یا تذلیل نہیں۔
صحابہؓ اللہ کے منتخب بندے تھے جنہوں نے غلطی کے بعد بھی فوراً رجوع کیا۔


5. اعتراض: اگر سب صحابہؓ عادل ہیں تو بعض منافقین کا ذکر کیوں ہے؟

جواب:
منافقین کو قرآن نے صحابہ نہیں کہا۔
"صحابی" کی تعریف یہ ہے کہ وہ شخص جس نے ایمان کی حالت میں نبی ﷺ کی صحبت اختیار کی اور اسی ایمان پر وفات پائی۔
منافقین تو ایمان ہی نہیں لائے تھے، وہ صرف ظاہری طور پر مسلمانوں میں شامل تھے۔
لہٰذا منافقین کو "صحابہ" کہنا ہی باطل ہے، اس لیے ان کے اعمال کا صحابہؓ سے کوئی تعلق نہیں۔


6. اعتراض: بعض روایات میں بعض صحابہؓ پر تنقید ملتی ہے؟

جواب:
احادیث کی کتابوں میں اگر کہیں کسی صحابیؓ کی کسی کمزوری یا واقعہ کا ذکر ہے تو وہ تاریخی بیان کے طور پر ہے، تنقید کے طور پر نہیں۔
محدثین نے روایت کے پورے تناظر کو بیان کیا تاکہ بعد کے لوگ سبق حاصل کریں۔
خود نبی ﷺ نے فرمایا:

"میرے صحابہ کے بارے میں اللہ سے ڈرو، میرے بعد انہیں نشانہ مت بناؤ۔"
(ترمذی)
یعنی ان پر زبان درازی ایمان کے لیے خطرناک عمل ہے۔


7. حقیقت: صحابہؓ امت کے رہنما اور معیارِ حق ہیں

قرآن و حدیث نے واضح الفاظ میں صحابہ کرامؓ کی عظمت بیان کی ہے۔

"تم میں سے جو لوگ ایمان لائے اور جنہوں نے ہجرت کی اور جہاد کیا، وہی اللہ کے نزدیک بڑے درجے والے ہیں۔"
(التوبہ: 20)
اور نبی ﷺ نے فرمایا:
"میرے صحابہ ستاروں کی مانند ہیں، جس کی پیروی کرو گے ہدایت پاؤ گے۔"
(مشکوٰۃ)

لہٰذا ان پر اعتراض دراصل اسلام کی بنیاد پر حملہ ہے، کیونکہ دین انہی کے ذریعے ہم تک پہنچا ہے۔


نتیجہ

صحابۂ کرامؓ وہ مقدس جماعت ہیں جنہوں نے اپنی جان، مال، وقت اور گھر سب کچھ اسلام کے لیے قربان کر دیا۔ ان پر اعتراض دراصل قرآن، سنت اور خود رسولِ اکرم ﷺ کی تعلیمات پر اعتراض کے مترادف ہے۔
اہلِ ایمان کا عقیدہ یہ ہے کہ:

"تمام صحابہ کرامؓ محترم، معزز اور اہلِ ایمان کے دلوں میں عزت و محبت کے مستحق ہیں۔"
ان پر ایمان رکھنا، ان کی عظمت کا اعتراف کرنا، اور ان کے اختلافات میں زبان روکنا ہی اہلِ سنت کا طریقہ ہے۔

Post a Comment

Previous Post Next Post
WhatsApp
WhatsApp Support

اسلام علیکم

راہنمائے جوانان پاکستان

ہم آپ کی کیا مدد کر سکتے ہیں ؟۔ اپنا پیغام لکھیں۔