دور حاضر کے فتنوں کا جائزہ

 

                                                                                                                                  تمہید

دورِ حاضر کو علم و ترقی، سائنس و ٹیکنالوجی اور گلوبلائزیشن کا زمانہ کہا جاتا ہے۔ بظاہر انسان نے بے پناہ ترقی کی ہے، لیکن باطنی و اخلاقی لحاظ سے یہ دور فتنوں سے بھرا ہوا ہے۔ نبی اکرم ﷺ نے فرمایا:

"ایسا زمانہ آئے گا جب فتنے اندھیری رات کے ٹکڑوں کی طرح ہوں گے۔"
(مسلم شریف)

آج ہم انہی فتنوں کے عہد میں جی رہے ہیں، جنہوں نے عقیدہ، عبادت، اخلاق، معاشرت اور معاشیات—سبھی میدانوں کو متاثر کیا ہے۔


دورِ حاضر کے سات بڑے فتنوں کا جائزہ

1. دین سے غفلت اور مادہ پرستی کا فتنہ

اس دور کا سب سے نمایاں فتنہ دنیا کی محبت اور آخرت کی فراموشی ہے۔ انسان نے دولت، شہرت، اور لذتوں کو مقصدِ حیات بنا لیا ہے۔ قرآنِ کریم میں فرمایا گیا:

"دنیا کی زندگی تو صرف دھوکے کا سامان ہے۔"
(آلِ عمران: 185)

یہ فتنہ انسان کو عبادت، دعا، ذکر اور شکر سے دور کر دیتا ہے۔


2. الحاد (Atheism) اور دینی بے اعتقادی کا فتنہ

سائنس اور فلسفے کے غلط استعمال نے انسان کے ذہن میں خدا کے انکار کا بیج بو دیا ہے۔ نوجوان نسل کے ذہنوں میں شکوک و شبہات پیدا کیے جا رہے ہیں۔ سوشل میڈیا، یوٹیوب اور مختلف فورمز پر الحادی نظریات کو عام کیا جا رہا ہے، جس سے ایمان متزلزل ہو رہا ہے۔


3. میڈیا اور سوشل میڈیا کا فتنہ

میڈیا آج سب سے طاقتور ہتھیار ہے۔ اس کے ذریعے غلط نظریات، بے حیائی، فحاشی، تشدد اور غلط اقدار پھیلائی جا رہی ہیں۔ نوجوانوں کی سوچ، لباس، گفتگو اور طرزِ زندگی سب میڈیا کے زیرِ اثر ہیں۔
نبی ﷺ نے فرمایا:

"جب تم بے حیائی کو عام ہوتے دیکھو تو سمجھ لو کہ عذاب قریب ہے۔"
(ترمذی)


4. علم کے باوجود گمراہی کا فتنہ

دورِ حاضر میں علم کی فراوانی ہے، لیکن عمل کی کمی ہے۔ لوگ دینی باتیں جانتے ہیں مگر ان پر عمل نہیں کرتے۔ یہ وہی فتنہ ہے جس کی نشاندہی نبی ﷺ نے کی کہ:

"آخر زمانے میں علم تو ہوگا مگر علماء کی کمی ہوگی۔"
(بخاری)


5. فتنۂ بے حیائی و اخلاقی انحطاط

فحاشی، عریانی، اور غیر اخلاقی آزادی نے خاندان کے نظام کو تباہ کر دیا ہے۔ زنا، ہم جنس پرستی اور نکاح سے گریز عام ہو گیا ہے۔ یہ سب قومِ لوط کے انجام کی یاد دلاتا ہے۔ اسلام نے حیا کو ایمان کا جز قرار دیا ہے، اور یہی چیز آج مفقود ہے۔


6. امتِ مسلمہ میں تفرقہ اور اختلاف کا فتنہ

مسلمان آپس میں فرقوں، قومیت، زبان اور سیاست کی بنیاد پر بٹے ہوئے ہیں۔ دشمن طاقتیں اس تفرقے سے فائدہ اٹھا رہی ہیں۔ قرآن نے واضح حکم دیا:

"اور تم سب اللہ کی رسی کو مضبوطی سے پکڑو اور تفرقہ میں نہ پڑو۔"
(آل عمران: 103)


7. جھوٹی خبروں، افواہوں اور گمراہ کن نظریات کا فتنہ

سوشل میڈیا نے جھوٹ کو سچ اور سچ کو جھوٹ بنا دیا ہے۔ لوگ تحقیق کے بغیر ہر خبر آگے بڑھا دیتے ہیں۔ قرآن کہتا ہے:

"اگر کوئی فاسق تمہارے پاس خبر لائے تو تحقیق کر لو۔"
(الحجرات: 6)

یہ فتنہ معاشرتی فساد اور غلط فہمیوں کو جنم دیتا ہے۔


نتیجہ

دورِ حاضر کے فتنوں کا مقابلہ صرف ایمان کی مضبوطی، علمِ دین، تقویٰ، اور سچائی پر استقامت سے ممکن ہے۔ قرآن و سنت سے تعلق مضبوط کر کے ہی ہم ان فتنوں سے بچ سکتے ہیں۔
نبی ﷺ نے فرمایا:

"جس نے فتنوں کے دور میں سنت پر عمل کیا، اُسے سو شہیدوں کا اجر ملے گا۔"
(طبرانی)


خلاصہ (Summary)

  1. مادہ پرستی اور دین سے غفلت

  2. الحاد اور خدا کے انکار کا فتنہ

  3. میڈیا و سوشل میڈیا کا اثر

  4. علم کے باوجود عمل کی کمی

  5. بے حیائی و اخلاقی زوال

  6. مسلمانوں کا تفرقہ

  7. جھوٹی خبروں کا فتنہ

Post a Comment

Previous Post Next Post
WhatsApp
WhatsApp Support

اسلام علیکم

راہنمائے جوانان پاکستان

ہم آپ کی کیا مدد کر سکتے ہیں ؟۔ اپنا پیغام لکھیں۔